تحریر سید قمر عباس حسینی
 
۔ آج ان سے  شیعوں کی کثرت  ہضم نہیں ہو رہی ہے۔ اس لیے یہاں کے  شیعوں کو کچلنے اور انہیں محکوم کرنے کی خاطر القاعده ،لشکر طیبه، تحریک طالبان پاکستان، لشکر جنگوی، سپاه صحابه جیسی تنظیموں کو حکومت نے پروان چڑھایا۔ اور ان تنظیموں نے بھی حکومت کی سر پرستی میں بڑے بڑے دہشت گردوں کو تربیت دی ۔یوں  دنیا میں دہشتگرد پیدا کرنے والے  بڑے ملکوں میں پاکستان کا نام لیا جاتا ہے۔ان دہشت گردوں نے اپنے ہدف کے مطابق پاکستان کی سر زمین کو شیعیان پاکستان کے لیے تنگ کرنا شروع کیا ۔اجگہ جگہ بم بلاسٹ، ٹارگٹ کلنگ ، خودکش حملوں کے ذریعے شیعیان علی کا قتل عام شروع کیا ۔پاکستان کا کوئی شہر شاید نہ ہو جہاں کوئی نہ کوئی شیعہ کا خون نہ بہا ہو ، شیعیان علی کی قتل عام میں کبھی ضیاالحق کی سرپرستی رہی تو کبھی پاکستان کے دیگر سعودی نواز حکومتوں کی سرپرستی ۔اگر پاکستان کی حکومتیں روز اول سے ہی دہشت گردی کا گلا گھونٹ دیتیں تو آج پاکستان کا چپہ چپہ خون شیعیان علی سے رنگین نہ ہوتا ۔ ان ظالم و جابر حکمرانوں نے قاتلان شیعیان علی کی سرپرستی کر کے بنی امیہ اور بنی عباس کی پیروی کرنے کی کوشش کی ہے۔ لیکن یاد رہے جس طرح شیعیان علی سے ٹکرانے کی وجہ سے بنی امیہ اور بنی عباس جیسی سلطنتیں صفحہ ہستی سے مٹ چکی ہیں ۔اسی طرح آج کے ظالم و جابر دشمنان شیعہ  بھی اپنی کیفر کردارتک پہنچ جائیں گی ۔ جس طرح بنی امیہ کے حکومتوں کی زرق برق اور تخت و تاج خون پیروان علی میں غرق ہوچکی ہے اسی طرح شیعیان علی سے ٹکڑانے والی ہر حکومتوں کی حالت یہی ہوگی۔پاکستان کے شیعوں کی مظلومیت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے مظلومیت کی انتہا یہی ہے کہ یہاں تقریبا 24000 شیعوں کا خون کیا ہے لیکن کسی کو سزا نہیں دی گئی۔ بلکہ قاتلوں اور مجرموں کو حکمران دامن میں چھپائے بیٹھے ہیں ۔ یہ کیسی طرز حکمرانی ہے ۔یہ کیسی عدالت ہے جہاں قاتل اور مقتول دونوں کو ایک ہی نظر سے دیکھا جارہا ہے ۔شیعیان پاکستان کو نہ صرف قتل کیا جارہا ہے بلکہ سیاسی ، معاشی اور معاشرتی میدان سے بھی پیچھے رکھنے کی کوشش ہو رہی ہے ۔
ظلم پھر ظلم ہے،بڑھتا ہے تو مٹ جاتا ہے
خون پھر خون ہے،ٹپکے گا تو جم جائے گا
خاکِ صحرا پہ جمے یا کافِ قاتل پہ جمے
فرقِ انصاف پہ یا پائے سلاسل پہ جمے
تیغِ بے داد پہ جمے یا لاشہ بسمل پہ جمے
خون پھر خون ہے ،ٹپکے گا تو جم جائے گا
پاکستان کی حکومتوں کی ہمیشہ یہ سنت رہی کہ شیعوں کو جماعتوں میں بانٹ کر انہیں کمزور کردیا جائے تاکہ یہ کبھی ایک مضبوط قوت بن کر نہ ابھر سکے ۔کیونکہ یہ حکمران طبقے شیعیان علی کی جرات اور شجاعت سے واقف ہیں ۔ انہیں معلوم ہے کہ اگر یہ متحد ہو جائے بڑی بڑی سلطنتوں اورحکومتوں کو صفحہ ہستی سے نابود کرنے والے ہیں ۔حکومت ہماری طاقت سے خوف زدہ ہے ۔اس لیے وہ ہمیں ایک پلٹ فارم پر جمع ہونے نہیں دیتے۔
الحمد اللہ درد ملت رکھنے والی شخصیت قائد وحدت علامہ راجہ ناصر عباس جعفری اس بکھری ہوئی قوم کو متحد دیکھنا چاہتے ہیں ۔ وہ اپنی تمام تر توانائیاں اس ملت مظلوم کی جائز حقوق کو ظالم حکمرانوں سے لینے نکلے ہیں ۔شیعہ مسلمانوں کے خون سے ملک خداداد پاکستان کو رنگین کرنے والے دہشتگردوں کے خلاف کاروائی کا مطالبہ لیئے بیٹھےِ ہیں ہماری سستی اور تقسیم بندیاں حکومت کی بے حسی اور عدم توجہی کا سبب ہے آج اگر ہم تمام تر تقسیمات کو بالائے طاق رکھ کر ناصر ملت کا دست و بازو بن جائیں تو حکومت کے غرور کو خاک میں ملا سکتے ہیں ۔ اب بھی وقت ہے کہ علامہ ناصر عباس جعفری کے بھوک ہڑتال کی قدر کرتے ہوئے تمام شیعیان پاکستان اٹھ کھڑے ہوں اور حکمرانوں کو ان کے ایوانوں سے باہر نکال کر  سر تسلیم خم  ہونے پر مجبور کریں ۔شیعیان علی کی طاقت سے ہر مرعوب ہو سکتی ہے ۔
لاکھ بیٹھے کوئی چھپ چھپ کے کمیں گاہوں میں
خون خود دیتا ہے جلادوں کے مسکن کا سراغ
سازشیں لاکھ اڑاتی رہیں ظلمت کا نقاب
لے کے ہر بوند نکلتی ہے ہتھیلی پہ چراغ
ظلم کی قسمتِ نقارہ و رسوا سے کہو
جبر کی حکمتِ پرکار کی ایماء سے کہو
مہملِ مجلسِ اقوام کی لیلیٰ سے کہو
خون دیوانہ ہے،دامن پہ لپک سکتا ہے
شعلہ تند ہے،خرماں پہ لپک سکتا ہے